معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
ملک چھوڑ یعنی اس سے صرفِ نظر کر اور مالک کو لے لے یعنی مالک کو راضی کرلے تاکہ اے فقیر! تو سینکڑوں ملک پاجاوے اس سلطنتِ حقیقی سے یعنی باطنی سلطنت جس کے سامنے ہفت اقلیم ہیچ معلوم ہو۔ من نگویم زیں سخن راھب شوی بلکہ گویم سوئے حق راغب شوی میں یہ نہیں کہتا کہ اس بات سے تارکِ دنیا ہوجاؤ،مقصد یہ ہے کہ حق تعالیٰ کی طرف راغب ہوجاؤ۔ ملک گرداری تو بہرِ دوست دار جذبۂ انفاق بہرِ دوست دار ملک اگر رکھنا ہی ہے تو حق تعالیٰ ہی کے لیے رکھو یعنی ان ہی کی رضامیں صرف کرنے کے لیے جذبۂ انفاق رکھو۔ در لحد آں دم کہ مرقد ساختی از جہانِ خویش پس چہ یافتی قبر میں جس وقت تم اپنا مقام بناؤگے اس وقت دنیا کی کس نعمت کو ساتھ لے جاؤگے۔ قولِ ایں از مولوی رومی بگیر ہمچو کشتی آب را اندر مگیر یہ نصیحت مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ سے حاصل کرلو، مثل کشتی کے پانی کو اندر مت گھسنے دو یعنی دنیا کو دل سے باہر رکھو جس طرح کشتی پانی کو نیچے رکھتی ہے۔ گر چہ کشتی اندرونِ آب ہا لیک باشد بر برونِ آب ہا اگرچہ کشتی پانی ہی میں چلتی ہے لیکن اپنے کو پانی کے اوپر رکھتی ہے۔ ہمچنیں می رو دریں دنیائے دوں جسم را نہ اندروں دل را بروں