معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
یعنی میری اصل حقیقت نار ہے اس لیے میں روشن ہوں اور حضرت آدم علیہ السلام کی اصل خاک ہے اور خاک میں ظلمت اور تاریکی ہوتی ہے۔ گفت حق نے بلکہ لا انساب شد زہد و تقویٰ فضل را محراب شد حق تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: یہ انساب ہمارے یہاں لاشے ہیں، زہد و تقویٰ ہی ہمارے یہاں معیارِشرف وعزت ہے۔ زادۂ خاکی منوّر شد چو ماہ زادۂ آتش توئی اے رو سیاہ زادۂ خاکی سیدناحضرت آدم علیہ السلام نورِتقویٰ سے منورہوگئے اوراے ابلیس ملعون! تونافرمانی کی ظلمت سے سراپاتاریک اوررو سیاہ ہوگیا۔ ایں قیاسات و تحرّی روزِ ابر یا بشب مرقبلہ را کرد ست جبر قیاس اور تحری ابر میں اور رات کی تاریکی میں کیا کرتے ہیں قبلہ درست کرنے کے لیے بوجہ مجبوری۔ لیک با خورشید و کعبہ پیشِ رو ایں قیاسات و تَحَرّی را مَجُو لیکن آفتاب اور کعبہ کے سامنے ہوتے ہوئے پھر بھی قبلہ درست کرنے کے لیے قیاس اور تحری کرنا جس طرح جہل اور حماقت ہے اسی طرح صریح حکم اور فرمانِ الٰہی کے ہوتے ہوئے ابلیس کا یہ قیاس بھی احمقانہ تھا۔تصوّف و صوفی کارِ درویشی ورائے کارہا ست دم بدم از حق مر ایشاں را عطاست