معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
ندامت کے سبب جو آنسو گناہ گاروں کے سجدوں میں گرتے ہیں وہ شہیدوں کے خون کے برابر وزن کیے جاتے ہیں۔ جیساکہ حدیث شریف میں وارد ہے۔دربیانِ مذمتِ غضب بیانِ غضب (غصہ) گر غضب آید ترا بر نا کسے قہرِ حق را یاد کن آں دم بسے اگر تجھے کسی خطا کار پر غصہ آگیا تو فورًا حق تعالیٰ کے قہر اور غصہ کو یاد کر۔ عفو کردی گر خطائے بندگاں عفو یابی از خدائے دو جہاں اگر تو نے آج حق تعالیٰ کے بندوں کی خطاؤں کو معاف کیا تو میدانِ محشر میں دونوں جہان کے مالک سے تو بھی معافی پائے گا۔ یاد کن تو جر مہائے خویش را کے شود زیبا غضب درویش را یاد کرو اپنے گناہوں کو، صوفی کے لیے یہ غصّہ زیب نہیں دیتا۔ کاظمین الغیظ را خواں اے پسر از خطائے خلقِ عالم در گزر اے لڑکے! کاظمین الغیظ کی آیت تلاوت کر کہ حق تعالیٰ نے نیک بندوں کی یہ تعریف کی ہے کہ وہ لوگ غصہ کو پی جاتے ہیں( غصہ ان کو نہیں پی سکتاہے) پس مخلوق کی خطاؤں کو معاف کردیا کرو۔ صبر بر خود لطفِ بہرِ دیگراں ہست ایں از سنتِ پیغمبراں