معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
آنچناں لرزد کہ مادر بر ولد دستِ شاں گیرد ببالا می کشد پس یہ لوگ جب ندامت و توبہ کے سبب آوازِ نالہ نکالتے ہیں تو عرش کانپنے لگتاہے گناہ گاروں کی آوازِ گریہ سے اور ایسے کانپتاہے جیسے ماں اپنے بچے پر کانپ اٹھتی ہے جب وہ روتاہے پس عرش اس وقت اس کا ہاتھ پکڑتاہے اور اوپر کھینچ لیتاہے جیسے ماں بچے کو گود میں لے لیتی ہے۔بیانِ حصولِ لذتِ قربِ خاص درباطن بحالتِ ابتلائے مصائبِ مقبولین در ظاہر لیک یوسف را بخود مشغول کرد تا نیاید در دلش زاں حبسِ درد آنچنانش انس و مستی داد حق کہ نہ زنداں یادش آمد نے غسق حضرت سیدنا یوسف علیہ السلام جب قضائے الٰہی سے قید خانے میں ڈال دیے گئے توآپ کے محبوب و مقبول ہونے کے سبب حق تعالیٰ شانہٗ نے آپ کوتجلیاتِ خاصہ میں مستغرق فرمالیاتاکہ ان کے دل میں اس حبس سے کلفت نہ پیداہو یعنی ان کو حق تعالیٰ نے اپنی ذاتِ پاک کے ساتھ ایسا انس اور سکر عطا فرمادیا کہ نہ تو ان کو زنداں کا خیال آیا نہ قیدخانے کی تاریکی کاخیال آیا ؎ خوشا حوادثِ پیہم خوشایہ اشکِ رواں جو غم کے ساتھ ہو تم بھی تو غم کا کیا غم ہے (اصغرؔ)