معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
افسوس ہے اس نیک شخص پربھی جوکسی برے ساتھی کی ہمنشینی سے اپنی صالحیت کو تباہ کربیٹھا اور حقیقی زندگی سے محروم ہوکرغفلت کی موت سے مردہ ہوگیا۔طلب و عشقِ محبوبِ حقیقی تو بہر جائے کہ باشی می طلب آب می جو دائماً اے خشک لب جہاں بھی رہوحق تعالیٰ کے لیے بے چین رہواوراے خشک لب! توآب قربِ الٰہی کی تلاش میں ہمیشہ بے چین رہنے کی خوپیداکراورکسی بے چین ہی کی صحبت سے یہ تڑپ تجھے ہاتھ لگے گی۔ گفت پیغمبر کہ چوں کوبی درے عاقبت بینی ازاں درہم سرے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایاکہ اگرکسی دروازے کو کھٹکھٹاتے رہوگے تو ایک دن ضرور اس در سے کسی کاسرنمودارہوگا ؎ کھولیں وہ یا نہ کھولیں در اس پہ ہو کیوں تری نظر تُو تو بس اپنا کام کر یعنی صدا لگائے جا بیٹھے گا چین سے ا گر کام کے کیا رہیں گے پر گو نہ نکل سکے مگر پنجرے میں پھڑ پھڑائے جا (مجذوبؔؒ) چوں نشینی بر سرِ کوئے کسے عاقبت بینی تو ہم روئے کسے اگر تم کسی گلی کے کنارے امید لگائے بیٹھے رہوگے تویقینًاتم کسی کا چہرہ اس گلی میں مشاہدہ کروگے۔مراد یہ کہ حق تعالیٰ کی راہ میں امید لگائے مجاہدات کی تکالیف جھیلتے رہوایک