معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
صرف رضائے حق کے لیے مخلوق کے ساتھ خیرخواہی کرتاکہ حق تعالیٰ کی رحمت سے تو اپنی جان میں راحت محسوس کرے۔ سبق رحمت بر غضب ہست اے فتی لطفِ غالب بود در وصفِ خدا حق تعالیٰ کی رحمت غضب پر سبقت لے گئی اور لطفِ حق ان کے اوصاف پرغالب ہے۔حسنِ ظن ظن نیکو بر برا خوانِ صفا گرچہ آید ظاہر از ایشاں جفا نیک گمان رکھوحق تعالیٰ کے خاص بندوں کے ساتھ اگرچہ بظاہران کی کوئی بات تمہارے فہم میں جفامعلوم ہوکیوں کہ حسنِ ظن نصوص سے ماموربہ ہے اور بلادلیل مقبول عمل ہے اوربد گمانی پر دلیل کا مواخذہ اور مطالبہ ہوگا،پس کیوں محشرمیں زحمتِ دلائل کاسامان کرواور دلائلِ شرعیہ نہ پیش کرسکنے پر عذاب میں مبتلاہو۔ مشفقے گر کرد جو ر از امتحاں عقل باید کو نباشد بدگماں اگرکوئی مشفق مربی امتحانِ اخلاص ومحبت کے لیے کچھ سختی کرے تو عاقل کو چاہیے کہ بدگمان نہ ہوکہ بڑے بدخلق یا تندخوہیں۔ حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا شعر ہے ؎ میں ہوں نازک طبع اور وہ تند خو خیر یہ گزری محبت ہوگئی لاکھ جھڑکو اب کہاں پھرتا ہے دل ہوگئی اب تو محبت ہوگئی (مجذوبؔؒ)