معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
ہم تو شاہ و ہم تو لشکر ہم تو تخت ہم تو نیکو بخت باشی ہم تو بخت اے بلقیس! ایمان لانے کی برکت سے تو ہروقت اپنی ذات کے اندرمستقل سلطنت ولشکروتختِ شاہی کامشاہدہ کرے گی۔ کیوں کہ سلاطین کو تخت وتاج کی بھیک دینے والاتیرے قلب پر اپنے لطف وکرم کے ساتھ سایہ فگن ہوگا،اس وقت توکس قدرنیک بخت ہوگی بلکہ سراپابخت ہوگی۔ تو زِ خود کے گم شوی اے خوش خصال چوں کہ عینِ تو تر ا شد ملک و مال اے وہ جان پاک جو اللہ تعالیٰ کی محبت وقرب ورضا کی سلطنتِ لازوال اور دولتِ غیر فانی سے مالامال ہوگئی ہے ایسی جان بذاتِ خود سلطنت ودولت ہے پس موت کے وقت تمام چیزیں جدا ہوں گی لیکن تو اپنی ذات سے کیسے الگ ہوسکتاہے یعنی دولتِ قربِ باطنی جوتیری ذات میں داخل تھی اس کو تیری روح اپنے ساتھ لے کرروبرو حاضر ہوگی۔ کیوں کہ تیراملک وحال تیری عینِ ذات بن چکاہے۔ مطلب یہ ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام بلقیس کو دعوتِ اسلام پیش کررہے ہیں کہ اے بلقیس! اس ظاہری ملک ومال کوچھوڑاورباطنی دولت کو حاصل کر۔اس سے یہ سب ملک ومال اورسب حشم وخدم خود تیرے اندر پیداہوجائیں گے اورپھرتجھے اس ظاہری ٹھاٹ باٹ کی ضرورت نہ رہ جاوے گی اوراس دولتِ ظاہری کے ہوتے ہوئے توصرف خوش بخت ہے لیکن بخت اور توایک نہیں ہے، بخت تجھ سے ایک مبائن شے ہے لیکن اگرتواسلام قبول کرلے تو اس دولتِ باطنی کے صدقے میں بخت خود تیرا عینِ ذات ہوجاوے گا۔اور پھر کبھی اس دولت کا زوال نہ ہوگا۔حکایت حضرت موسیٰ کافرعون کودعوتِ اسلام پیش کرنا حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرعون سے فرمایاکہ تو میری ایک بات مان لے