معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
نارِ شہوت چہ کشد؟ نورِ خدا نورِ ابراہیم را ساز اوستا شہوت کی آگ کو کیا چیز بجھاسکتی ہے صرف نورِ خدااوریہ نور اللہ والوں کی صحبت التزام و دوامِ ذکر اتباعِ سنت سے حاصل کیاجاتاہے نورِِ ابراہیمی کواپنابنالویعنی حق تعالیٰ سے قوی اور صحیح تعلق کرلو بس صاحبِ نور ہوجاؤگے۔ ترکِ خشم و شہوت و حرص آوری ہست مردی ورگ پیغمبری غصہ اورشہوت اور حرص کا ترک کرنایہ مَردوں کاکام ہے اور پیغمبرانہ حوصلہ ہے اور اتباعِ سنت کی برکت سے غلاموں کوبھی اس نعمت سے عطاہوتاہے۔ خشم و شہوت مرد را احول کند ز استقامت روح را مبدل کند غصہ اور شہوت آدمی کو احول بنادیتاہے ،احول وہ بیماری ہے جس میں آدمی کو ایک چیز دونظرآتی ہے یعنی ہرشے خلافِ حقیقت نظرآنے سے روح استقامت سے محروم ہوجاتی ہے۔ عقل ضدِّ شہوتست اے پہلواں آنکہ شہوت می تند عقلش مخواں عقل شہوت کی ضد ہے پس اے پہلوان! اگرتجھ پرشہوت غالب ہے توتیرے اندر عقل کہاں سے ہوگی؟ غلبۂ شہوت میں جوفعل صادر ہواس کو عاقلانہ فعل مت کہو۔حرص و طمع حرصِ تو چوں آتش ست اندر جہاں باز کردہ بہر ِ خوردن صد دہاں تیری حرص مثل آگ کے ہے جہان میں اور سینکڑوں منہ کھولے ہوئے ہے کھانے کے لیے۔