معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
چشم گوید کردہ ام غمزہ حرام گوش گوید چیدہ ام سوءَ الکلام آنکھ کہے گی: میں نے حرام اشارہ بازی کی ہے،کان کہے گا: میں نے برے برے گانے اور بری باتیں سنی ہیں۔ پا بگوید من شدستم تا منی فرج گوید من بکر دستم زنا پاؤں کہے گاکہ میں گناہ کے مواقع تک چل کرگیااورشرم گاہ کہے گی کہ میں نے زناکیاہے۔ عالَمِ اول برائے امتحاں عالَمِ ثانی جزائے ایں و آں یہ عالمِ دنیاامتحان کے لیے ہے دوسراعالمِ آخرت جزا و سزاکے لیے ہے۔دربیانِ مذمتِ حُبِّ شہرت و نام و نمود خویش را رنجور ساز و زار زار تا ترا بیروں کنند از اشتہار اپنے کو شکستہ اور اس طرح بے سروساماں رکھو کہ مخلوق تم کو معمولی سمجھ کر نظرانداز کردے اور شہرت سے باہرنکال دے۔ اشتہارِ خلق بندِ محکم است قید ایں از بندِ آہن کے کم است مخلوق میں مشہورہوجانااللہ کے راستے میں بہت ہی مضبوط زنجیر ہے اور یہ زنجیرلوہے کی زنجیر سے کم نہیں ہے ،خلوۃ کا محبوب ہونا اورشہرت سے متوحش رہناعینِ مذاقِ نبوت ہے اورعینِ مقامِ تبتل ہے۔ البتہ من جانب اللہ بدون طلب شہرت مضر نہیں ؎