معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
دل کی زمین اللہ سے غفلت کے سبب مردہ ہوتی ہے چناں چہ ایک حدیث میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مَثَلُ الَّذِیْ یَذْکُرُ رَبَّہٗ وَالَّذِیْ لَا یَذْکُرُ مَثَلُ الْحَیِّ وَالْمَیِّتِ ؎ ترجمہ مثال اس شخص کی جو اپنے رب کو یاد کرتاہے اور اس شخص کی جو یاد نہیں کرتامثل زندہ اور مردہ کے ہے۔ اس شعرِ مذکور میں مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ نے یہی مضمون ارشادفرمایاہے کہ اگر غفلت سے تمہارادل مردہ ہوچکاہے اور فکر معطل اور جامد ہوچکی ہے جس کے سبب تمہیں زندگی کا مقصد صرف کھانااور ہگنا معلوم ہورہاہے اور انجام و عواقب کا مثل جانوروں کے کچھ خیال بھی نہیں گزرتا تو تم ذکر شروع کردو۔ذکر کی برکت سے دل کی زمین ابھرے گی اور پھولے گی اور اعمالِ صالحہ اور افکارِ جلیلہ حمیدہ اُگائے گی۔ الحمدللہ تعالیٰ کہ بزرگوں کی غلامی کی برکت وفیض سے اس شعر کی شرح آیت: اِہْتَزَّتْ وَرَبَتْ الخ سے بہت ہی عمدہ ہوگئی جو اہلِ ذوق کے لیے قابلِ وجد ہے تَقَبَّلَ اللہُ مِنَّا وَشَکَرَ اللہُ شُکْرًا حَسَنًابِفَضْلِہٖ وَمَنِّہٖ۔اٰمین اللہ اللہ ہست نامِ پاکِ دوست اسمِ اعظم از برائے قربِ اوست اللہ اللہ چوں کہ نامِ پاکِ دوست ہے یعنی اسمِ ذاتِ محبوبِ حقیقی ہے پس یہ ذکر اسمِ اعظم ہے۔دربیانِ فنائیت و بے ثباتئ کائنات ہندی و قیچاقی و رومی و حبش جملہ یکرنگ اندر اندر گورِ خوش ------------------------------