معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
من چہ گویم یک رگم ہشیار نیست شرحِ آں یارے کہ اورا یار نیست میں کیا کہوں کہ میری ایک رگ بھی ہوشیارنہیں پھر کس طرح اس محبوبِ حقیقی کی محبت کی شرح کروں جس کاکوئی مثل و شریک وہمسرنہیں۔ چوں زنم دم کاتشِ دل تیز شد شیرِِ ہجر آشفتہ و خونریز شد مگر کس طرح میں خاموش رہوں کہ دل کی آگ بھی تیز ہوتی جارہی ہے اور جدائی کا دودھ جوش کرکے خونریز ہوتاجارہاہے۔ خاصہ زاں بادہ کہ از خُمِّ نبی ست نے مئے کہ مستیٔ او یک شبی ست خاص کروہ بادۂ محبت جو نبی علیہ السلام کے خم سے عطاہورہی ہواس کا کیف تو لازوال ہے بر عکس دنیاوی شراب کی مستی کے کہ وہ صرف ایک رات رہتی ہے۔قرب و انس قرب بر انواع باشد اے پسر می زند خورشید بر کہسار و در قربِ حق ہربندے کے ساتھ الگ الگ ہے جس طرح آفتاب کانور کہسار و درپرمختلف دکھائی دیتاہے۔ قربِ خلق و رزق بر جملہ ست عام قربِ وحیٔ عشق دارند ایں کرام مخلوق ہونے اور رزق پانے کا قرب توسب پر عام ہے مگر قربِ وحیِ الٰہی اور عشقِ الٰہی انبیاء علیہم السلام اور اولیائے کرام کو عطاکیاجاتاہے۔