معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
حکایت ایک شخص کا دن میںچراغ لے کر پھرنا ایک شخص دن کی روشنی میں چراغ لے کر بازارکے اطراف وجوانب میں پھر رہا تھا۔ کسی شخص نے کہا کہ تجھے کیا ہوگیا ہے کہ دن کی روشنی میں چراغ کی ضرورت پیش آرہی ہے۔اس نے کہا کہ میں ہرطرف آدمی ڈھونڈتاہوں مجھے کوئی آدمی نہیں ملتا۔اس نے جواب دیا کہ آدمیوں سے تویہ بازار ہی بھراپڑاہے۔اس نے کہا کہ ؎ ایں نہ مردانند ایں ہا صورت اند مردۂ نانند کشتہ شہو تند اس نے کہا کہ اس بازار میں کوئی مرد نہیں ہے، صرف صورت مردکی سی ہے یہ سب روٹی اور خواہشاتِ نفسانیہ کے مارے ہوئے ہیں۔ ایں کہ می بینی خلافِ آدم اند نیستند آدم غلافِ آدم اند اے مخاطب! اس بازار میں توجن انسانوں کو دیکھتاہے یہ سب خصائلِ انسانیت اور آدمیت کے خلاف ہیں، یہ آدمی نہیں ہیں صرف آدمیت کے غلاف میں نظر آرہے ہیں۔ آدمی را آدمیت لازم ست عود را گر بو نباشد ہیزم ست آدمی کے لیے صفاتِ آدمیت ضروری ہیں اگر عود جوایک خوشبودار لکڑی ہے اس میں خوشبوعودکی نہ ہوتو پھراس میں اور عام ایندھن کی لکڑیوں میں کیا فرق ہے، ایسے عود بے خوشبو کو بھی ایندھن ہی کہو۔ آدمیت لحم و شحم و پوست نیست آدمیت جز رضائے دوست نیست آدمیت اور انسانیت گوشت اور چربی اور پوست (کھال) کا نام نہیں ہے۔ آدمیت ان صفات اور اخلاق واعمال کا نام ہے جس سے اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل ہوتی ہے۔