معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
خبردار!صرف خداہی سے طلب کرو نہ کہ اس کے غیر سے، پانی سمندر سے حاصل کرنہ کہ خشک نہر سے ؎ گفت پیغمبر بآوازِ بلند با کل زانوئے اشتر بہ بند پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ توکل کا مفہوم یہ نہیں کہ تدبیر کو ترک کردوجیساکہ ایک صحابی نے عرض کیا کہ ہم نے اونٹ کوبدون باندھے ہوئے خداکے بھروسے پر چھوڑدیاہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ پہلے اونٹ کو رسی سے باندھ دوکہ تدبیر اختیار کرنا بھی خدا ہی کا حکم ہے۔ اس کے بعد بھروسا صرف خدا پر کرو۔اپنی تدبیر اور رسی پرنہ کرو۔ گر توکل می کند دو کار کن کسب کن ہمہ تکیہ بر جبار کن اگر توکل اختیارکرناہے تودوکام کرنے ہوں گے: تدبیربھی کرواور بھروسا صرف خدا پرکرو ۔ رمزِ الکاسب حبیب اللہ شنو از توکل در سبب کاہل مشو کسب و تدبیر کرنے والا حق تعالیٰ کامحبوب ہوتاہے: لِقَوْلِہٖ عَلَیْہِ السَّلَامُ: طَلَبُ کَسْبِ الْحَلَالِ فَرِیْضَۃٌ بَعْدَ الْفَرِیْضَۃِ؎ (اَوْکَمَاقَالَ عَلَیْہِ السَّلَامُ) اس لیے توکل کاسہارالے کراسباب میں کاہلی مت اختیارکرو۔زہد و فقر حق ہمی خواہد کہ تو زاہد شوی تا غرض بگذاری و شاہد شوی ------------------------------