معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
کیاگیاہے۔ ہدایت کامفہوم اراء ۃ الطریق اورایصال الی المطلوب دونوں پرمشتمل ہے۔در تضادِّ تازگئ ایمان اور تازگئ نفس تا ہویٰ تازہ ست ایماں تازہ نیست کیں ہویٰ جز قفلِ آں دروازہ نیست جب تک نفس کے رذائل تم پرغالب ہیں تو سمجھ لوکہ تمھارے ایمان میں اس وقت تازگی نہیں آسکتی ہے کیوں کہ نفس کی خواہشات اللہ تعالیٰ کے دروازۂ قرب پر مثلِ قفل کے ہیں ۔ نفسِ تو تا مست در نقل و نبیذ داں کہ روحت خوشۂ غیبی ندید دنیا کے شراب و کباب اور لذاتِ فانیہ پر فریفتگی دلیل ہے اس بات کی کہ تمہاری روح بہار عالمِ غیب یعنی لذاتِ قربِ حق سے ناآشناہے۔در تضادِ قربِ حق و حُبِّ دنیا گر بہ بینی کرّوفرِّ قرب را جیفہ بینی بعد ازیں ایں شرب را اگر تم اپنے قلب میں حق تعالیٰ شانہٗ کے قرب کی تجلیاتِ قرب کا مشاہدہ کرلو تو مجموعۂ لذاتِ کائنات تمہاری نظر میں جیفہ یعنی مردار معلوم ہو۔ گربہ بینی یک نفس حسنِ و دود اندر آتش افگنی جانِ ودود اگرایک لمحے کو بھی تم اپنے باطن میں حق تعالیٰ شانہٗ کی تجلیاتِ قرب کامشاہدہ کرلو تو تم اپنی جانِ محبوب کو خوشی خوشی نذرِآتشِ محبتِ حق کردوگے یعنی حق تعالیٰ شانہٗ کی رضا کے لیے ہرمجاہدہ اورمحنت کوبرداشت کرنے کے لیے تیارہوجاؤگے اور حق تعالیٰ شانہٗ کی راہ میں اگرجان بھی فداکرنی پڑے تو بے دریغ جان دے کر بزبانِ حال یہ کہوگے ؎