معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
روشنی صرف وحیِ الٰہی کی مستند ہے جو صرف سیدنا محمدصلی للہ علیہ وسلم کی اتباع سے مل سکتی ہے۔ روشنی اصلی وہی پرانی روشنی ہے جو ساڑھے تیرہ سو برس پہلے غارِ حرا سے نکلی تھی اور اس نئی روشنی سے تو خدا بچائے ؎ ترا اے نئی روشنی منہ ہو کالا دلوں میں اندھیرا ہے باہر اُجالاقصۂ مگس وتخیّلِ خام (ایک مکھی کی خام خیالی) ایک جگہ ایک گدھے نے پیشاب کیا ، اس کی مقدار اس قدر تھی کہ گھاس کے تنکے اس کے بہاؤ کی زد میں بہنے لگے، ایک مکھی ایک تنکے پر بیٹھ گئی اور گدھے کے بہتے ہوئے پیشاب پر اس نے محسوس کیا کہ میں دریا میں سفر کررہی ہوں اور یہ بہتاہوا تنکا ایک عجیب کشتی ہے ،دوسری مکھیوں کے مقابلے میں اسے اپنی برتری کا احساس ہوا۔ اور یہ لطف اس نے کبھی نہ پایاتھا۔ پس اس کے خیال میں یہ بات آئی کہ میں دوسری مکھیوں پر اپنی فوقیت اور بلندی کا اعلان کروں چناں چہ اس نے کہا: یک مگس بر برگِ کاہ و بولِ خر ہمچوں کشتیباں ہمی افراخت سر ایک مکھی گھاس کے تنکے اور گدھے کے پیشاب پر مثل کشتی چلانے والے کے اپنا سر ہلارہی تھی اور کہہ رہی تھی کہ۔ گفت من دریا و کشتی خواندہ ام مدتے در فکرِ آں می ماندہ ام مکھی نے کہا کہ میں نے دریا اور کشتی رانی کا فن پڑھاہے اور اس فکر میں ایک مدت صَرف کی ہے۔ مولانا فرماتے ہیں کہ یہ مکھی جس حماقت میں گرفتار تھی اسی طرح ہمارے