معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
پر غالب رہتے ہیں مغلوب نہیں ہوتے، ایسے ہی لوگوں کی صحبت مفید ہوتی ہے۔ یارِ غالب جو کہ تا غالب شوی یارِ مغلوباں مشو ہیں اے غوی مرشد اور راہبر ہمیشہ غالب علی الاحوال تلاش کروتاکہ اس کی صحبت سے تم بھی غالب ہوجاؤ اور جو مغلو ب الحال ہیں ان کی صحبت سے احتیاط کرو ورنہ تم بھی مغلوب ہوجاؤگے۔عقل گفت پیغمبر کہ احمق ہرکہ ہست او عدوِّ ما و غولِ راہ زن ست پیغمبرصلی اللہ علہ وسلم نے ارشادفرمایاکہ جواحمق ہوتاہے وہی ہمارادشمن ہوتاہے اور ابلیس کا ساتھی ہوتاہے۔ ہرکہ او عاقل بود او جانِ ماست روحِ او و روحِ او ریحانِ ماست جو شخص عاقل ہوتاہے وہ ہماری جان ہے اور اس کی روح ہمارے لیے مثلِ ریحان ہے۔ آفتِ مرغ ست چشمِ کام ہیں مخلصِ مرغ ست عقلِ دام ہیں مرغ کی آفت اس کی آنکھ ہے جو دانے پرحریص ہے اور اس کی خلاصی وہ عقل ہے جو جال کودیکھ لے۔ عقلِ خود زیں فکرہا آگاہ نیست درد ما غش جز غمِ اللہ نیست عقلِ کامل ان افکارِ لایعنی سے فارغ ہوتی ہے اور اس کے اندر سوائے اللہ کے غم کے اور