معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
مجھے تعجب ہے کہ آپ سے مولاناقاسم صاحب رحمۃ اللہ علیہ بانیٔ دیوبند اورمولانااشرف علی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کیوں مریدہوئے۔ حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے جواب دیاکہ ہاں بھائی! مجھے بھی تعجب ہے کہ مجھ جیسے سے یہ حضرات کیوں مرید ہوئے۔ یہ حضرت کی فنائیت تھی کہ ذرابھی ناگواری کااثراورتغیر ظاہرنہ ہوا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کواپنادیوانہ بنالیں۔آمین ؎ کسی کو رات دن سرگرمِ فریاد و فغاں پایا کسی کو فکرِ گونا گوں سے ہر دم سرگراں پایا کسی کو ہم نے آسودہ نہ زیرِ آسماں پایا بس اک مجذوب کو اس غم کدہ میں شادماں پایا جو بچنا ہو غموں سے آپ کا دیوانہ ہو جائےحکایت مجنون کی صحرانوردی اور مشق نامِ لیلیٰ ایک بار مجنون دریاکے کنارے صحرا میں بیٹھاانگلیوں سے بالو(ریت) پر بار بار لیلیٰ لکھ رہاتھا۔ ایک صحرانورد نے یہ تماشا دیکھ کردریافت کیاکہ گفت اے مجنونِ شیدا چیست ایں می نویسی نامہ بہرِ کیست ایں اے مجنون عاشق! یہ کیاکام کررہے ہو،یہ خط کس کے لیے لکھ رہے ہو؟ گفت مشقِ نامِ لیلیٰ می کنم خاطرِ خود را تسلی می دہم مجنوں نے کہا: لیلیٰ کی جدائی کا غم جب ستاتاہے تواس کانام بار بار لکھناشروع کردیتاہوں اور اس مشقِ نامِ محبوب سے دلِ فرقت زدہ کوتسلی دیتاہوں۔ عشقِ مولیٰ کے کم از لیلیٰ بود گوئے گشتن بہرِ او اولیٰ بود