معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
جلدہی پھرنوے درجہ پرآجاتی ہے مگرعورتوں اورلڑکیوں کے عشق میں اگردل مبتلاہوگیا اوربدنگاہی اوراس کے خیال نے دل میں جگہ پکڑلی تواب قلب کی سوئی سمتِ مشرق کونوے درجہ پرزاویہ قائمہ بنائے گی اور ایسے قلب کوحق تعالیٰ سے شرق وغرب کی دوری ہوگی۔ اے اللہ!اختر(رحمۃ اللہ علیہ ) اوراس کی جسمانی وروحانی اولاداورتمام مسلمانانِ عالم کوعشقِ مجازی کے عذاب سے محفوظ فرما۔آمین۔ثم آمین یَارَبَّ الْعَالَمِیْنَ بِرَحْمَتِکَ وَبِنَبِیِّکَ نَبِیِّ الرَّحْمَۃِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ (نوٹ) اگرعشقِ مجازی کی ناپاک بیماری دل میں لگ چکی ہوتوفورًا کسی اللہ والے سے رجوع کیا جاوے، اس کا ان کے پاس مکمل اورشافی علاج موجود ہے اورہزارہابندگانِ خدا اس طرح شفایاب ہوگئے اور سنکھیا کشتہ ہوجانے پرنہایت مفیدطاقت کی دوابن جاتی ہے۔ اسی طرح نفس کے ان تقاضوں کا کشتہ بھی مفید ہوتاہے۔ جس طرح خام سنکھیامہلک ہے اسی طرح نفس کے برے تقاضوں پرعمل بھی مہلکِ دین ودنیاہے اور ان کاامالہ راہِ حق میں مفید اورمعین ہوتاہے۔حکایتِ حضرت موسیٰکیتوحید کے بیان میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کو وحی آئی کہ اے موسیٰ! ہم نے تم کواپنابرگزیدہ بنالیا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا:اے رب! وہ کیاخصلت ہے جس سے آپ بندوں کواپنابرگزیدہ بناتے ہیں تاکہ میں اس خصلت میں ترقی کروں۔ارشاد ہوا : گفت چو طفلی بہ پیشِ والدہ وقتِ قہرش دست ہم بروے زدہ حق تعالیٰ نے فرمایاکہ مجھے اپنے بندے کی یہ ادابہت پسندآتی ہے کہ جب وہ میرے ساتھ مثل اس چھوٹے بچے کے معاملہ کرتاہے جواپنی ماں کے عتاب وقہر پر بجائے بھاگنے کے ماں ہی سے لپٹ جاتاہے: مادرش گر سیلئے بر وے زند ہم بما در آید و بروے تند