معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اس کتاب کا تعارف شیخ العرب والعجم عارف باللہ مجدد زمانہ حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرمایا کرتے تھے کہ احقر کی تصنیفات، تالیفات اور ترتیبات میں مثنوی ہی کا فیض غالب ہے ۔ حضرت مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ اور ان کی مثنوی شریف سے احقر کو اس وقت سے والہانہ تعلق و شغف ہے جب کہ احقر بالغ بھی نہ ہوا تھا اور پھر حق تعالیٰ نے ایسا شیخ عطا فرمایا جو مثنوی شریف کے عاشق تھے اور فرمایا کرتے تھے کہ مثنوی شریف میں عشق کی آگ بھری ہوئی ہے اور اپنے پڑھنے والوں کے سینوں میں بھی آگ لگا دیتی ہے۔ مثنوی شریف کے ساتھ اس قلبی و روحانی شغف و تعلق سے احقر کی ہمیشہ یہ تمنا رہی کہ حق تعالیٰ مثنوی شریف کے علوم و معارف احقر کے قلم سے اس عشق ناک اور درد ناک انداز سے تالیف کرا دیں جو ناظرین کے سینوں میں حق تعالیٰ شانہٗ کی محبت و تڑپ پیدا کرنے کا ذریعہ بن جاوے۔ ہمارا کام ہر ملنے والے سے حق تعالیٰ شانہٗ کی محبت کا غم بیان کرنا ہے۔ پھر جس کے مقدر میں ہوگا اور جس کی زمینِ قلب اس تخم عشق الٰہی کے لیے صالح اور لائق ہوگی اس میں میرے لیے صدقہ جاریہ کا انتظام ہوجاوے گا اور زمین شور کے لیے بھی یہ پیغام حجت ہو جاوے گا۔