معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
ٹھوکنے والے سے دیوار فریاد نہ کرے بلکہ کیل سے فریاد کرے کہ میرے اندر مت داخل ہو، مجھے مت تکلیف دے توکیل یہی کہے گی کہ بھائی! میرا کچھ اختیار نہیں، مجھ سے فریاد عبث ہے کیل ٹھوکنے والے سے فریاد کرو کہ اگر وہ ہاتھ روک لے تو میں خود بخود رک جاؤں گی۔ ایں سبب را محرم آمد عقلہا واں سببہا راست محرم انبیا ان اسبابِ ظاہرہ کے ماہرین تو دنیا کے عقلا ہوتے ہیں مگر ان اسباب کے اسباب سے صرف انبیاء علیہم السلام آگاہ ہوتے ہیں۔ از مسبب می رسد ہر خیر و شر نیست اسباب و وسائط را اثر دراصل ہرخیروشر مسبّبِ حقیقی کے حکم سے ہم تک پہنچتاہے۔ اسباب اور وسائط کو فاعلِ مختار سمجھ کر ان کی پرستش کرنا حماقت ہے یعنی تدابیر اور اسباب کو محض حق تعالیٰ کا حکم سمجھ کراختیارکرو مگر ان کو مؤثر نہ جانواورنتیجے کو صرف خدائے تعالیٰ کے قبضے میں سمجھو۔ اے ز غفلت از مسبب بے خبر بندۂ اسباب گشتستی چو خر اے مخاطب ! تو مسبّبِ حقیقی سے بے خبر ہے اور بندۂ اسباب بناہواہے مثلِ خرکے۔ چشم بکشا و مسبب را نگر تا شوی فارغ ز اسبابِ ضرر آنکھیں کھول اور مسبّبِ حقیقی پر نظرکرتاکہ اسبابِ ضرر سے فارغ ہوجائے ۔تقدیر اندریں شہرِ حوادث میراوست در ممالک مالکِ تدبیراوست