معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
حکایتِ رومیاں وچینیاں در صفتِ نقاشی چینیاں گفتند ما نقاش تر رومیاں گفتند ما را کرّوفر چینیوں نے کہاکہ تعمیرات میں نقش ونگار کے ہم ماہرہیں۔ رومیوں نے کہا کہ ہم زیادہ شان وشوکت والا نقش بناتے ہیں۔ سلطانِ وقت نے کہا: اچھا ہم تم دونوں کا امتحان کرتے ہیں۔ اہلِ چین و روم چوں حاضر شدند رومیاں در علمِ واقف تر بُدند بادشاہ کے پاس اہلِ چین اور اہلِ روم حاضر ہوئے اور اہلِ روم زیادہ اپنے فن میں واقف تھے۔اہلِ چین نے بادشاہ سے کہا کہ ہم کو ایک گھر نقش ونگار بنانے کے لیے دےدیا جاوے اور اس کو پردوں سے مخفی کردیاجائے تاکہ اہلِ روم ہماری نقل نہ کرسکیں۔ ان شرائط پر انھوں نے پردے کے اندر نقاشی کا بہترین اور بے نظیر کام دکھایا۔ اہلِ روم نے کہا کہ ہم ٹھیک اسی منقش گھر کے سامنے جو اہلِ چین بنارہے ہیں دوسرا گھر نقش ونگار والا تیار کرتے ہیں تاکہ آپ اس تقابل سے فیصلہ کرسکیں کہ کون بہتر ہے۔ اہلِ روم نے بھی پردے کے اندر مخفی کام شروع کیا مگر انھوں نے کوئی نقش نہ بنایا،بس خوب صیقل اور صفائی کرتے رہے یہاں تک کہ پورا گھر مثلِ آئینہ چمکنے لگا۔ بوقتِ امتحان اور مقابلہ جب درمیان سے پردہ ہٹایا گیا تو اہلِ چین کے تمام نقش ونگار کا عکس رومیوں کے بنائے ہوئے گھر پر اس طرح پڑا کہ وہ زیادہ خوبصورت معلوم ہورہاتھا ؎ شہہ در آمد آنجا نقشہا می ربود آں عقل را فہم را بادشاہ آیا اور اس نے ان نقوش کو دیکھا جو اہلِ چین نے بنائے تھے ایسے خوبصورت نقوش تھے جو عقل و فہم کواڑارہے تھے۔