معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
گرگ درندہ است نفسِ بد یقیں چہ بہانا می نہی بر ہر قریں نفسِ بد یقیناً گرگ درندہ ہے۔ اے مخاطب! تو ہرقرین اور ساتھی پر کیا اپنی گمراہی کا الزام اور بہانا رکھتاہے۔ زیں سبب می گویم اے بندہ فقیر سلسلہ از گردنِ سگ وامگیر میں اسی سبب سے کہتاہوں کہ اے بندہ فقیر! زنجیر کتے کی گردن سے بحال کریعنی نفس کو قید وبند میں رکھو اور اگر تم مغلوب ہورہے ہو تو جلد کسی اللہ والے سے تعلق کروتاکہ اس کی آہِ سحرگاہی اور دعاؤں اور صحبتوں کی برکتوں سے تم بھی غالب ہوجاؤ۔ یارِ غالب جوکہ تا غالب شوی یارِ مغلوباں مشو ہیں اے غوی مگر ایسا مرشد اور راہ بر ڈھونڈو جو غالب علی الاحوال ہویعنی مغلوب الحال نہ ہو تاکہ تم اس غالب کی صحبت سے غالب ہوجاؤ اور اگر مغلوبین کی صحبت میں رہوگے جیسا کہ اہلِ دنیا اور تمام ناقصین فی السلوک ہیں تو ہمیشہ مغلوب ہی رہوگے۔ صحبت جیسی ہوگی اسی طرح کا اثر رونما ہوگا، گویاصحبت ایک بیج ہے پس جس چیز کی تخم ریزی کروگے اسی چیز کا درخت اُگے گا۔حکمتِ حضرت لقمان قصہ ہے کہ حضرت لقمان علیہ السلام کو جب ان کے آقا نے خریدا تو اور غلاموں نے ان کو حقیر سمجھا۔ ایک دن آقا نے سب غلاموں کو باغ بھیجا کہ باغ کے پھلوں کو توڑ لاویں۔ تمام غلاموں نے باغ میں پھل توڑ کر خوب شکم سیر ہوکر کھایا اور آقا سے کہا کہ باغ کے پھلوں کو(حضرت) لقمان نے کھالیاہے۔ آقا لقمان علیہ السلام پر بہت ناراض ہوا۔