معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
جہاں در اصل ویرانہ ہے گو صورت ہے بستی کی بس اتنی سی حقیقت ہے فریبِ خوابِ ہستی کی کہ آنکھیں بند ہوں اور آدمی افسانہ بن جائے رنگ رلیوں پہ زمانے کے نہ جانا اے دل یہ خزاں ہے جو بہ اندازِ بہار آئی ہے (مجذوبؔؒ ) یَا صَا حِبِیْ لَا تَغْتَرِرْ بِتَنَعُّمٖ فَا لْعُمْرُ یَنْفَدُ وَا لنَّعِیْمُ یَزُوْلٗ وَاِذَاحمَلْتَ اِلَی الْقُبُوْرِ جَنَازَۃً فَا عْلَمْ بِاَنَّکَ بَعْدَھَا مَحْمُوْلٗ یہ اشعارِ مذکورہ صاحب زادۂ سلطان ہارون رشید کے ہیں جنھوں نے سلطنت ترک کرکے فقیرانہ زندگی گزاری تھی اور انتقال سے کچھ قبل اپنے کسی دوست کو ان ہی دو شعر سے نصیحت فرمائی تھی۔ فائدہ : احقر مؤلّف(رحمہ اللہ تعالیٰ) عرض کرتاہے کہ دنیا نے جس آنکھ پر جادو کردیا ہو اس کا علاج اللہ والوں سے پُر خلوص محبت،موت کو کثرت سے سوچنا،اور اللہ والوں کی صحبت میں کثرت سے حاضری اور اپنی رائے وفکر کو مٹاکر ان کی باتوں کو غور سے سننااور اس پر عمل کرنا تھااور۲ رکعت نفل پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے ہدایت کی دعا مانگنا ہے۔حکایتِ اخلاص حضرت علی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اخلاص کا مشہور واقعہ ہے کہ ایک بار آپ نے ایک کافر کو مقابلے کے وقت زیر کیا اور اس کے سینے پر بیٹھ گئے اور اس کافر کو قتل کرنے کے لیے اپنی تلوار نکالی کہ ناگاہ اس کافر نے آپ کے چہرۂ مبارک پر تھوک دیا، اس کافر