معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِحصّہ اوّل ذِکرِ حضرت جعفر طیّار روبہے کہ ہست اورا شیر پشت بشکند کلہ پلنگاں را بمشت مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں کہ لومڑی کی بزدلی ضرب المثل ہے لیکن جس لومڑی کی کمر پر شیر کا ہاتھ ہوکہ گھبرانا مت، میں تیرے ساتھ ہوں تو باوجود ضعیف الہمّت ہونے کے اس پشت پناہی کے فیض سے اس قدر باہمّت ہوجائے گی کہ چیتوں کا کلہ ایک گھونسے سے توڑ ڈالے گی اور شیر پر نظرہونے کے سبب چیتوں سے ہرگز خائف نہ ہوگی، یہی حال حق تعالیٰ کے خاص بندوں کا ہوتاہے کہ وہ باوجود خستہ حال، شکستہ تن، فاقہ زدہ، زرد چہروں کے باطل کی اکثریت سے خائف نہیں ہوتے( یعنی عقلاً ورنہ طبعی خوف کاملین کو بھی ہوتاہے جو منافئ کمال نہیں)۔ ایک صاحبِ حال بزرگ اسی قوت کوفرماتے ہیں کہ ؎ رخِ زرّینِ من منگر کہ پائے آہنیں دارم چہ می دانی کہ در باطن چہ شاہے ہمنشیں دارم اے لوگو! میرے زرد چہرے کو مت دیکھو۔ کیوں کہ میں لوہے کے پیررکھتاہوں تم کو کیا خبرکہ میں اپنے باطن یعنی قلب میں شہنشاہِ حقیقی سے تعلّق رکھتاہوں ۔اسی مضمون کے تحت حضرت مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت جعفررضی اللہ عنہ کا ایک واقعہ نظم فرمایاہے کہ ایک بار حضرت جعفررضی اللہ عنہ ایک قلعے کو فتح کرنے لیے تنہااس قوّت سے حملہ آور ہوئے کہ معلوم ہوتاتھا گویاوہ قلعہ ان کے گھوڑے کے تالوکے روبرو ایک گھونٹ کے برابرہے، یہاں تک کہ قلعہ والوں نے خوف سے قلعہ کا دروازہ