معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر نہ ہوسکے تھے۔ گفت پیغمبر کہ بر دستِ صبا از یمن می آیدم بوئے خدا پیغمبر علیہ السلام نے فرمایا کہ ہوا کے ہاتھ پر یمن سے مجھے خدا کی خوشبو آرہی ہے۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ: اِنِّیْ لَاَجِدُ رِیْحَ الرَّحْمٰنِ مِنْ قِبَلِ الْیَمَنِ؎ (اوکما قال علیہ السّلام) حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ میں رحمن کی خوشبو یمن کی طرف سے پارہاہوں۔ آج بھی خدا کے سچے عاشقین طالبین اللہ والوں سے اللہ کی خوشبو پاجاتے ہیں اور ان سے استفادہ میں عار اور شرم نہیں کرتے۔ اے عدوئے شرم و اندیشہ بیا کہ دریدم پردۂ شرم و حیا مولانا فرماتے ہیں کہ اے عشق! اے شرم واندیشہ کے دشمن! میرے پاس آجا کہ میں نے شرم وحیا کا پردہ چاک کردیا۔ یعنی وہ غیر پسندیدہ شرم جو اطاعتِ امرِ الٰہی میں حائل ہو اس کو بالائے طاق رکھ دیا۔حکایت صبر وتحمُّلِ حضرت موسیٰ حضرت شعیب علیہ السلام کے یہاں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا بکریوں کے چَرانے کا قصہ قرآن شریف میں منصوص ہے۔ اسی زمانے میں ایک دن ایک بکری حضرت کلیم اللہ علیہ السلام سے بھاگ گئی۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاؤں اس کی تلاش میں دوڑنے سے پُر آبلہ ہوگئے اور آپ علیہ السلام اس کی تلاش میں اتنی دور نکل گئے کہ اصل گلّہ بھی نظر نہ آتاتھا ، وہ بکری آخر کار تھک کر سست ہوگئی اور کسی جگہ ------------------------------