معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
آنکہ فرزندانِ خاص آدم اند نفحۂ انّا ظلمنا مید مند جولوگ حضرت آدم علیہ السلام کی خاص اولاد ہیں وہ اپنے باپ کے طریقے پر اپنے رب سے اپنی خطاؤں پررَبَّنَاظَلَمْنَا کی آوازبلندکرتے ہیں یعنی گڑگڑاکر معافی مانگتے ہیں ۔ مولاناکے اس بیان کردہ نظریہ پربڑے بڑے بنگلے اورکاروالوں کااپنے متعلق بڑے آدمی یا چھوٹے آدمی کا فیصلہ کرنا تودرکنارنفسِ آدمی ہونا بھی خطرے میں نظرآوے گا۔ بڑاآدمی وہی ہے جس نے مولیٰ کوراضی کررکھاہے۔ میدان ِ محشر میں کسی کی چاند جوتوں سے گنجی کی جارہی ہو اور وہاں کوئی کہے کہ یہ بڑے آدمی ہیں، ان کے پاس ۲ہزار گزکابنگلہ اورتین کاریں اور تین فیکٹریاں تھیں توایسے بڑے آدمی بننے سے کیا فائدہ کہ پردیس کارئیس اور وطنِ آخرت کابھنگی اورقلاش ہو۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اے لوگو!تم جانتے ہوکہ بڑے آدمی کون ہیں پھر فرمایاکہ بڑے آدمی اَصحاب اللیل اور حملۃ القرآن ہیں یعنی راتوں کواٹھنے والے۔ تہجد گزاراور حافظِ قرآن مگر حاملینِ قرآن کاعنوان بتاتاہے کہ قرآن ان کی عملی زندگی بن چکاہومحض زبان پرنہ ہوورنہ حفظۃ القرآن فرمایاگیاہوتا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو صحیح آدمیت اور انسانیت کا مصداق بنادیں۔ آمین۔ اور بابا آدم علیہ السلام کی نسبت کا صحیح مفہوم اور اس کی صحیح روح ہمارے لحم وشحم اور پوست میں داخل فرمادیں۔آمین۔حکایت اس غلام کی جومسجد سے باہر نہیں آرہاتھا ایک امیرکاایک غلام بہت دیندارتھا،اس کانام سنقرتھا،یہ امیر اپنے غلام سنقر کے ہمراہ کسی ضرورت سے جارہاتھا کہ راستے میں ایک مسجد سے اذان کی آوازسنائی دی، سنقر نے امیرسے کہا کہ آپ میراانتظارکریں میں نماز اداکرلوں ۔ رفت سنقر میر بر دکاں نشست منتظر از بادۂ پندار مست