معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
میں انسان کا حاسد ہوں ، میں نے اسی حسد سے ایسا کیا ہے اور میں انسان کا دشمن ہوں ہوں ، میرا کام حسد اور کینہ ہے۔ گفت اکنوں راست گفتی صادقی از تو ایں آید تو ایں را لائقی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایاکہ اب تونے سچ بات کہی اور حسد و دشمنی جو کچھ تونے کی ہے تو اسی کے لائق ہے۔ فائدہ :اس حکایت سے یہ سبق ملتاہے کہ کوتاہیوں اور خطاؤں پر ندامت اور گریہ وزاری سے شیطان کو کتنا غم ہوتاہے اور حق تعالیٰ کی رحمت کس قدر ایسے بندے پر متوجہ ہوتی ہے۔ حق تعالیٰ ہم سب کو توفیق عطا فرمائیں کہ ندامت کے ساتھ حق تعالیٰ کے حضورمیں گریہ وزاری کیا کریں۔آمین۔حکایتِ نحوی وکشتی باں مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نے مثنوی میں ایک نحوی کی حکایت بیان فرمائی ہے کہ ایک نحوی صاحب دریا عبور کرنے کے لیے کشتی پر سوار ہوئے تو ملاح نے دریافت کیا کہ حضور!آپ کس فن کے ماہر ہیں، فرمایا کہ میں فنِ نحو کا امام ہوں۔ اور کہا کہ افسوس! تونے اپنی زندگی کشتی چلانے میں گنوادی۔نحو جیسا فن نہ سیکھا۔ ملاح بے چارہ خاموش ہورہا۔ قضائے الٰہی سے کشتی بیچ دریا طوفان میں پھنس گئی۔ ملاح نے اس وقت اس نحوی سے کہا کہ حضور!اب اپنے فن سے کچھ کام لیجیے کشتی غرق ہواچاہتی ہے۔ حضور خاموش رہے کہ اس وقت نحو کیا کام دیتا۔ پھر ملاح نے کہا کہ اس وقت نحو کا کام نہیں محو کاکام ہے،محض نحوی بننے سے کام نہیں چلتا محوی بننے کی ضرورت ہے۔