معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
نارِ شہوت نارِ دوزخ سے تعلق رکھتی ہے جس طرح تنہ سے شاخوں کا تعلق ہوتاہے۔ ترکِ شہوت نیست آساں اے فقیر ورنہ ہر شہوت پرست گردد فقیر ترکِ خواہش آسان نہیں ہے اے فقیر! ورنہ ہر شخص جو شہوت پرست ہے تارک ہوکر ولی اللہ ہوجاتا۔ پس ہمیں دستور از اللہ بود کہ برد آنجا کہ اہل اللہ بود پس عادۃ اللہ یہی ہے یعنی خدا تعالیٰ کا دستور یہی ہے کہ اللہ والوں کی صحبت ہی میں جاکر یہ نعمت یعنی تقویٰ کی دولت ملے گی۔ شیخِ کامل ر ا طبیبِ خود بگیر بہرِ حق آں را حبیبِ خود بگیر پس کسی شیخِ کامل کو اپنا راہبر و معالج بنالو اور اللہ ہی کے لیے اسے اپنا محبوب بنالو۔ (غضب ہو یا شہوت جب تک ان کے تقاضوں پر عمل نہ کریں کچھ مضر نہیں جس طرح کہ روزہ دار ٹھنڈا پانی پینے کی خواہش رکھتاہے مگر پیتانہیں ہے تو اس خواہش سے اس کا روزہ نہیں ٹوٹتا۔ بلکہ اجر ملتاہے۔)گرفتنِ شیخِ کامل و اہلِ دل بیان پیرِکامل اور اہلِ دل کی صحبت کا (یہ اشعار مؤرخہ ۱۸؍ شوال ۱۳۹۲ ھ کو حضرتِ اقدس مرشدی رحمۃ اللہ علیہ کے مزارِ مبارک پر حاضری کے وقت موزوں ہوئے۔) ہاں بگیر اے طالبِ حق زود تر دامنِ آں اہلِ دل اہلِ نظر