معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
مچھلی کی اصل اور ذات ہی پانی سے ہے اور دوسرے جانوروں کا تعلق خاک سے ہے پس پانی غیروں کو کب قبول کرسکتاہے،یہاں حیلہ اور تدبیرباطل ہے البتہ حق تعالیٰ کی نصرت واعانت سے یہی خاکی ماہیان بحرِ پاکِ کبریاکے مصداق بنتے ہیں۔ قفل زفت است و کشایندہ خدا دست در تسلیم زن و اندر رضا گمراہی کا قفل مضبوط ہے اور بابِ ہدایت کاکھولنے والاخداہے۔ رضاوتسلیم کی دولت حاصل کروجس کے لیے تضرع وزاری لازم ہے،تکبر سے اور تدبیر پر ناز کرنے سے یہ راستہ نہیں کھلے گا۔ ذرہ ذرہ گر شود مفتا حہا ایں کشایش نیست جز ا ز کبریا اگرعالم کا ذرہ ذرہ مفتاح (کنجی) بن جاوے پھربھی ہدایت کے دروازوں کو بجز ذاتِ کبریاکے دوسرا کون کھول سکتاہے؟ فائدہ : حاصلِ حکایت یہ ہے کہ توفیقِ اعمالِ صالحہ اللہ تعالیٰ ہی کے ہاتھ میں ہے، علوم وتدابیر اور عقل پرناز کرنے سے یہ راستہ نہیں کھلے گا۔صرف فضل وکرم اوررحمتِ الٰہیہ ہی سے راستہ ملتاہے اور اس کے حصول کاذریعہ آہ و زاری اور دعاکرنا اور مقبولین سے دعا کی درخواست کرتے رہناہے۔ نوٹ : غلام پر اس وقت خاص کیفیت طاری تھی جس سے وہ مغلوب الحال ہورہا تھا اور مغلوب الحال شرعًا حقوق العباد میں معذور ہوتاہے۔حکایتِ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا گریز احمق سے ایک بار حضرت عیسیٰ علیہ السلام پہاڑ کی طرف بھاگ رہے تھے کہ آپ کے امتی نے بلندآواز سے پکارا اورکہا:اے خداکے رسول! آپ کہاں اس طرح تشریف لے جارہے ہیں۔ وجۂ خوف کیاہے، آپ کے پیچھے کوئی دشمن بھی نظر نہیں آتا۔ارشاد فرمایا۔