معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
وارداتِ اختر عفااللہ عنہ ساحل سے لگے گا کبھی میرا بھی سفینہ دیکھیں گے کبھی شوق سے مکہ و مدینہ گو عشق کا موجود ہے ہر دل میں دفینہ ملتا نہیں لیکن کبھی بے خون و پسینہ اللہ رے یہ جوشِ محبت کی بہاریں اک آگ کا دریا سا لگے ہے مرا سینہ اے اشکِ ندامت میں ترے فیض پہ قرباں برسا ہے جو عاصی پہ یہ رحمت کا خزینہ ہے شرط کسی اہلِ محبت کی توجہ ملتا نہیں ورنہ یہ محبت کا نگینہ مانا کہ مصائب ہیں رہِ عشق میں اخترؔ پر ان کے کرم سے جو اترتا ہے سکینہ