معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اگر ہم سے دعا مانگنے کے آداب و عنوان میں کوتاہیاں ہوگئی ہیں تو آپ تو سلطانِ سخن ہیں، اپنی رحمت سے اصلاح فرمادیجیے۔ کیمیا داری کہ تبدیلش کنی گرچہ جوئے خوں بود نیلش کنی اے اللہ! آپ کی رحمت عجیب کیمیا رکھتی ہے کہ اگرچہ ہمارے برے اخلاق و اعمال نہایت ہی خراب ہوں اور مصداق دریائے خون ہوں لیکن آپ کا کرم ہمارے سیئات اور رذائل کو حسنات اور فضائل سے تبدیل کرسکتاہے۔ تو مگو ما را بداں شہ بار نیست بر کریماں کارہا دشوار نیست اے مخاطب!تو یہ مت کہہ کہ ہم جیسے نالائقوں کی گزر اس کی بارگاہِ پاک میں کہاں ممکن ہے کیوں کہ یہ قیاس تو اہلِ دنیا پر کرتاہے کہ متعدد بار ان کے ساتھ اگر تعلقات بے کیف اور بے لطف ہوجاویں تو وہ گھبرا کر اپنے کرم سے دستبردار اور اپنے خطا کاروں سے ایسا بے زار نہیں ہوتا کہ مایوس کردے بلکہ مایوسی کو کفر قرار دیتاہے اور بابِ رحمت ہمہ وقت تائبین کے لیے کھولے ہوئے ہیں۔ اور اعلان فرمارہے ہیں کہ اے مجرمین اور گناہ گاروں کی جماعت !اگر سو بار بھی توبہ توڑ چکے ہو تو بھی ہمارے دروازے پر آجاؤ ہماری بارگاہ ناامیدی کی بارگاہ نہیں۔ ایں درگہہ ما درگہہ نو میدی نیست صد بار اگر توبہ شکستی باز آ حدیث شریف میں وارد ہے کہ اے لوگو! تم سب بہت خطا کار ہو مگر بہترین خطا کار وہ ہیں جو بہت توبہ کرنے والے ہیں۔منزلِ سوم روزِ دو شنبہ....(پیر) یارب ایں بخشش نہ حد کارِ ماست لطفِ تو لطف خفی را خود سزا ست