معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
کوبطورِاعانت بتاتے ہیں اور جہلاء کے یہاں اصلاح کاباب ہی نہیں بجز چلّوں اور مراقبوں کے،نتیجہ یہ ہوتاہے کہ عمر بھر کی عبادت کو عجب و ریا اور اظہار وتفاخر وغیرہ ضایع کردیتے ہیں۔ ریزہ ریزہ صدق ہر روزے چرا جمع می ناید دریں انبارِ ما اور اگر یہ بات نہیں توکیا وجہ ہے کہ ہمارے اعمال کے انوار مفقود ہوتے ہیں، چوں کہ سلوک کا اول ہی قدم سیرمن المخلوق الی الخالق ہے اور یہاں عمر بھر طاعاتِ کثیرہ کے باوجود سیر من المخلوق الی لمخلوق ہی ہے کیوں کہ ان طاعات و حسنات سے وہ مخلوق ہی میں جاہ و مرتبہ چاہتاہے اور حق تعالیٰ اخلاص والی عبادت قبول فرماتے ہیں اور اخلاص بدون کسی محقق شیخ کی صحبت کے عادتاً حاصل نہیں ہوتا۔اخلاقِ رذیلہ و مضراتِ طریق گر گرفتارِ صفاتِ بد شدی ہم تو دوزخ ہم عذابِ سرمدی اے مخاطب! اگر تو اخلاق رذیلہ میں گرفتار رہے گا اور اصلاح کی فکر واہتمام میں مجاہدہ نہ کرے گا توتیری زندگی خود دوزخ اور عذابِ سرمدی بن جاوے گی۔ مایۂ دوزخ چہ باشد خلقِ بد خلقِ بد آمد براہِ دوست سد اخلاقِ رذیلہ ہی دوزخ کا سرمایہ ہے اور اخلاقِ رذیلہ ہی محبوبِ حقیقی کے راستے میں رکاوٹ ہے ۔ چوں ز عادت گشت محکم خوئے بد خشمت آید از کسے کو و ا کشد