معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اے نفس اگر بدیدۂ تحقیق بنگری درویشی اختیار کنی بر تونگری ترجمہ : اے نفس! اگرتو نگاہِ تحقیق سے دیکھے تو ریاست وتونگری کے بجائے درویشی اختیار کرلے۔حکایت حضرت سلطان شاہ ابراہیم بن ادہم حقیقی عشق نے ان سے سلطنتِ بلخ چھڑاکردس برس تک بحالتِ جذب غارِ نیشاپور میں مشغولِ عبادت رکھا اور باطنی سلطنت سے نوازا ؎ ملکِ دل بہہ یا چنیں ملکِ حقیر؟ دل کی سلطنت اچھی یا حقیر سلطنتِ بلخ؟ حق تعالیٰ تک وصول کے دوطریقے ہوتے ہیں۔ جن کے متعلّق قرآنِ کریم سے استدلال پیش کرتاہوں: اَللہُ یَجۡتَبِیۡۤ اِلَیۡہِ مَنۡ یَّشَآءُ اللہ جس بندے کو چاہتاہے اپنی طرف کھینچ لیتاہے۔ اس طریق کا نام طریقِ جذب ہے۔ وَ یَہۡدِیۡۤ اِلَیۡہِ مَنۡ یُّنِیۡبُ ؎ اور ہدایت دیتاہے اس بندے کو جو اللہ کی طرف رجوع وتوجّہ اختیار کرتاہے۔ اس طریق کا نام طریقِ سلوک ہے۔ سلوک فعلِ اختیاری ہے اور جذب امرِ غیر اختیاری۔ پس بندہ سلوک کا مکلّف ہے لیکن ------------------------------