معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
کیوں کہ اگر اللہ والے زمین پر نہ ہوتے تو یہ زمین اور یہ کون و مکان بھی اپنی جگہ قائم نہیں رہ سکتے تھے یعنی جب اللہ اللہ کرنے والے نہ ہوں گے تو قیامت آجائے گی۔ دست گیرد بندۂ خاصِّ الٰہ طالباں را می برد تا پیشگاہ جب حق تعالیٰ کے خاص بندے طالبین کے ہاتھوں کو پکڑلیتے ہیں یعنی بیعت کرلیتے ہیں تو اپنی اصلاحات اور ارشادات و صحبت کی برکت سے طالبین کو مولیٰ تک پہنچادیتے ہیں۔مَنْ جَدَّ وَجَدَ (جویندہ یا بندہ) چوں ز چاہے می کنی ہر روز خاک عاقبت اندر رسی در آبِ پاک اگر تم کسی کنویں کے لیے ہر روز مٹی نکالتے رہوگے تو انجام کار ایک دن ضرور یہ ہوگا کہ پانی سے تمہارا وصال ہوگا۔آداب المریدین چوں گزیدی پیرِ نازک دل مباش سست و ریزندہ چو آب و گل مباش جب پیر کو پکڑلیا تو اب نازک دِل مت بنو اور سست و کاہل مت پڑے رہو۔ گر بامرِ پیر رفتی ایں طریق مست گردی عاقبت ہم زیں رحیق اگرحکمِ شیخ کے غلام و تابعدار بن کر اس راہ کو طے کرلیا تو ان شاء اللہ تعالیٰ! خالص شرابِ معرفت سے ایک دن ضرور مست ہوجاؤگے۔