معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
ترجمہ : جب میں قافیہ سوچنے لگتاہوں تو میرا محبوب مجھ سے کہتاہے کہ قافیہ مت سوچ صرف میرے دیدار میں مشغول رہ یعنی صرف میری طرف متوجہ رہو، قوافی ہم الہام فرمائیں گے، تم اپنے قلب کو قافیہ اندیشی میں مشغول نہ کرو۔حکایتِ حضرت عمر فاروق اور قاصدِ روم قیصرِ روم کا سفیرجب ہدایا وتحائف لے کر مدینہ پہنچا تو لوگوں سے دریافت کیا کہ تمہارے بادشاہ کا محل کہاں ہے؟ قوم نے جواب دیا ؎ قوم گفتندش کہ او را قصر نیست مر عمرؓ را قصرِ جانِ روشنے ست قوم نے کہاکہ ہمارے بادشاہ کا کوئی محل نہیں البتہ امیرالمؤمنین حضرت عمررضی اللہ عنہ کا محل تو ان کی جانِ پاک ہے جو اللہ کے تعلقِ خاص اور تجلیاتِ قرب سے منور ہورہی ہے جس نے انھیں سارے جہان کے شاہی محلات سے مستغنی کردیاہے۔ اور کہا کہ امیرالمؤمنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ مدینہ کے قبرستان میں ملیں گے۔ قبرستان جاکر قاصدِ روم نے دیکھا کہ حضرت عمررضی اللہ عنہ قمیص اتارے ہوئے صرف تہبند پہنے ہو ئے زمین پر سورہے ہیں۔ نہ تخت وتاج، نہ فوج ولشکر نہ حفاظتی دستہ مگر ان کے چہرے پر نظرپڑتے ہی قاصدِ روم رعب وہیبت سے کانپنے لگااور اپنے دل میں کہنے لگا۔ گفت با خود من شہاں را دیدہ ام پیشِ سلطاناں پنہ بگزیدہ ام میں نے بڑے بڑے بادشاہوں کو دیکھاہے اور ایک عمر بڑے بڑے سلطانوں کا جلیس وہمنشین رہاہوں۔ از شہانم ہیبت و ترسم نبود ہیبتِ ایں مرد ہوشم را ربود