معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
فائدہ : بعض وقت اولیاء اللہ جو مثلِ بازِ شاہی اورجانبازِالٰہی ہیں، وہ بھی دنیا داربے وقوفوں کی نگاہ میں ایسے ہی پہچانے جاتے ہیں جس طرح الوؤں نے بازِ شاہی کے متعلق قیاس آرائیاں کی ہیں۔ اسی طرح اللہ والوں کو ستانے والے بھی قیاس آرائیاں کرتے ہیں اور ان کی حفاظت بھی عنایتِ حق کرتی ہے اور وہ کسی وقت بھی شاہِ حقیقی کی نگاہِ حفاظت اور نگاہِ عنایت سے دور نہیں ہیں خواہ کہیں بھی ہوں۔ کَمَاقَالَ اللہُ تَعَالٰی فِیْ شَانِ رَسُوْلِہٖ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ’’فَاِنَّکَ بِاَعۡیُنِنَا ‘‘؎ تحقیق کہ آپ ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں یعنی اے محمد! کفار آپ کا بال بیکا نہیں کرسکتے کہ آپ ہروقت میری نگاہِ حفاظت میں ہیں۔حکایتِ طاؤس وحکیم طاؤس۔یعنی مور ایک مور اپنے خوبصورت پروں کو نوچ نوچ کر پھینک رہاتھا۔ ایک حکیم کا گزر ہوا۔ اس نے معلوم کیا کہ اے طاؤس! ایسے خوبصورت پروں کو اکھاڑکرکیوں ناشکری کرتاہے؟طاؤس نے کہا : آں نمی بینی کہ ہر سو صد بلا سوئے من آید پئے ایں بالہا کیا تو نہیں دیکھتاہے کہ ہرطرف سے سینکڑوں بلائیں ان ہی بازوؤں کے لیے میری طرف آتی ہیں۔ اے بسا صیاد بے رحمت مدام بہرِ ایں پرہا نہد ہر سوئے دام ------------------------------