معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
مرحمت فرمود سیّد عفو کرد چوں ز جرأت توبہ کرد آں روئے زرد جب اس نے جرأت علی المعصیت سے توبہ کی تو سید الکونین صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی خطا کو معاف کردیا۔ رحم خواہی رحم کن بر اشکبار رحم خواہی بر ضعیفاں رحمت آر اگرتم اللہ سے اپنے لیے رحمت چاہتے ہوتوآبدیدہ ہوکر معافی مانگنے والے پر رحم کرو، اگر تم رحمتِ الٰہیہ کے خواستگارہو تو پہلے خود کمزوروں پر رحم کرو۔حکایت شب چراغ اور گاؤآبی دریائی گائے یا بیل دریاسے موتی کو نکال کرلاتاہے اور رات میں اس کی روشنی میں سبزہ زار سے سوسن اور ریحان جلدی جلدی چرتاہے اسی لیے اس جانور کا پاخانہ عنبرہوتاہے کیوں کہ اس کی غذا نرگس اور نیلوفر وغیرہ لطیف اور خوشبودار نباتات ہیں۔ اب مولانا اس مضمون سے انتقال فرماتے ہیں اور ایک دُرِ بیش بہا بات بیان فرماتے ہیں کہ جس طرح گاؤبحری کا خوشبو کھانا سبب ہوتاہے خوشبو حاصل ہونے کا اسی طرح جس کی روحانی غذا نورِ جلال(ذکر وطاعت) ہوگی تو اس کے لبوں سے (کلامِ مؤثر) کیوں کرنہ پیدا ہوگا۔ اسی مضمون کو اس شعر میں بیان فرمایا۔ ہرکہ باشد قوتِ او نورِ جلال چوں نزاید از لبش سحرِ حلال جس کی غذا نورِ جلال یعنی ذکر وطاعت ہوگی تو اس کے لبوں سے کیوں کر نہ کلامِ مؤثر پیدا ہوگا۔ پھر وہ دریائی گائے نورِ گوہر میں چرتے چرتے موتی سے دور چلاجاتاہے۔ اس وقت کوئی تاجر جو اس موتی کی غرض سے وہاں درخت کے اوپر سیاہ کیچڑ لیے بیٹھا رہتاہے اس موتی