معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
روحِ انساں جانِ گرگاں و سگاں ہر یک جدا ست متحد جانہائے شیرانِ خدا ست کتوں اور بھیڑیوں کی روحوں میں اختلاف ہے مگرشیرانِ خداکی ارواح سب متحد ہیں۔ جاں چہ باشد با خبر از خیر و شر شاد از احساں و گریاں از ضرر روح کی تعریف یہ ہے کہ وہ خیروشرسے باخبرہواورنیکی سے خوش ہواور برائی سے غمگین اور خدا کے حضورمیں رونے والی ہو۔ مردِ خفتہ روحِ او چو آفتاب در فلک تاباں و در تن جامہ خواب آدمی سویاہوتاہے اور اس کی روح مثلِ آفتاب کے فلک پرتاباں ہوتی ہے اور جسم لباس ِخواب میں ہوتاہے۔ مردِ اوّل بستۂ خواب و خورست آخر الامر از ملائک بہتر ست انسان پہلے صرف کھانااور سوناجانتاہے مگرایمان،اسلام ،اخلاص کی دولت سے مشرف ہوکرپھرملائک سے بازی لے جاتاہے۔ روحِ من چو امر ربّی مختفی ست ہر مثالیکہ بگویم منتفی ست ہماری روح کو جب حق تعالیٰ نے امرِرب فرمایاہے اور کوئی تفصیل نہ بیان کرکے اس کوپردۂ اختفاء میں رکھاہے تو ہم کہاں سے اس کے لیے مثال بیان کرسکتے ہیں اورجومثال بھی ہوگی وہ لغو اور بے معنیٰ اور غیر حقیقی ہوگی۔