معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
میلِ تو سوئے مغیلان ست و ریگ تاچہ گل چینی ز خار اے مردہ ریگ اے اہلِ دنیا! تمہیں حق تعالیٰ کی نسیمِ کرم کے ان جھونکوں کا پتا اس لیے نہیں چلتاکہ تمہاری جانیں مغیلاں(کانٹے دار درخت) اور بالو کی طرف مائل ہیں (یعنی دنیائے حقیر کی طرف) پس اے مردہ دل! تم کانٹوں سے پھول کیسے چن سکتے ہو۔ یعنی زمین سے چپکے ہوئے ہو، تمھیں کیاخبرکہ آسمان کی طرف کیاہورہاہے۔ جانور بھی کھاتے، ہگتے ہیں اورغافلینِ حق بھی کھاتے، ہگتے ہیں پس کیافرق ہے دونوں میں بلکہ حق تعالیٰ نے جانوروں سے بھی بدتر ان کفارکوفرمایا ہے بَلْ ھُمْ اَضَلُّ ۔حق تعالیٰ ہم سب کو غفلت کی زندگی سے پناہ عطافرمائیں۔آمین۔وَھُوَمَعَکُمْ اَیْنَمَاکُنْتُمْ معیتِ خاصہ گر بجہل آئیم آں زندانِ او ست ور بعلم آئیم آں ایوانِ او ست اگر ہم جہالت میں مبتلا ہوجاتے ہیں توگویا ان کے قید خانے میں ہوتے ہیں اور علم کی روشنی میں آجاتے ہیں تو گویا ان کے شاہی محل میں آجاتے ہیں۔ گر بخواب آئیم مستانِ و یئیم ور بہ بیداری بدستانِ وی ایم اگرخواب میں ہوتے ہیں تو ان کے مست ہوتے ہیں اور اگربیداری میں ہوتے ہیں تو ان کے ہاتھوں میں ہوتے ہیں۔ ور بگریم ابر پُر زرقِ وی ایم ور بخندیم آں زماں برقے وی ایم