معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اوررہبانیت و مطلق خلوت نشینی بکوہ وبیابان کوممنوع فرمانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ یہ صالحین کی صحبت سے محرومی کاباعث ہوتی اورنظرِمقبولانِ الٰہی سے جوتاثیر اور تبدیلِ احوال میں کیمیا ہے ایسی خلوت محروم کردیتی ہے۔ غیرتِ حق پردۂ انگیختہ سفلی و علوی بہم آمیختہ غیرتِ حق نے امتحان کے لیے پردہ ڈال دیا ہے اورنیکوں اوربدوں کو دنیا میں مخلوط رکھاہے یعنی دونوں گروہ اسی زمین پرملے جلے زندگی بسرکرتے ہیں ،صرف اہلِ بصیرت مقبولانِ الٰہی کوپہچانتے ہیں ؎ قدر مجذوب کی خاصانِ خدا سے پوچھو شہرۂ عام تو اک قسم کی رسوائی ہےدربیانِ تواضعِ بے محل و تکبرِ بے محل اے تواضع بردہ پیشِ ابلہاں اے تکبر کردہ تو پیشِ شہاں اے شخص کہ تو تواضع کرتاہے دنیاداروں کے ساتھ تاکہ ان کوخوش کرکے حقیر دنیا (جاہ یامال) حاصل کرے اور تکبر کرتاہے ایسے مقبولانِ الٰہی سے جو بظاہر خستہ و شکستہ حال اوربباطن رشکِ سلاطین ہیں! سیرِ چشماں را گدا پنداشتن و ز حسد شاں خفیہ دشمن داشتن یہ مقبولانِ الٰہی جن کے قلوب تمام دنیا ومافیہاکی حرص وطمع سے آزاد ہوچکے ہیں ان سیر چشموں کی ظاہری حالتِ فقرومسکنت کو دیکھ کرتوان کوگداگراور بھک منگاسمجھتا ہے اور ان کے ساتھ حسد کے سبب دل میں ان سے دشمنی رکھتاہے جیساکہ بعض اہلِ ظاہر علم کے باوجود مقبول بندوں کی مقبولیت پرحسد کرتے ہیں۔