معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
آفتاب آمد دلیلِ آفتاب گرد لیلت باید از وے رو متاب بدون دیکھے صدہا نظائر اور مثالیں دنیا میں موجود ہیں اور ان کو بدون دیکھے تم علامات سے تسلیم کرلیتے ہو مثلًا چہرے کے تبسم سے دل کی خوشی کا اور چہرے کی زردی اور آنکھوں کی اشکباری سے غم کا وجود تسلیم کرلیا جاتاہے حالاں کہ آج تک خوشی اور غم کوکوئی دیکھ نہ سکا کہ یہ ہوتے کیسے ہیں۔ اسی طرح رحمت اور غصہ دل میں ہوتاہے کسی نے آج تک ان کو نہ دیکھا مگر آثار وعلامات سے ان پر سب یقین رکھتے ہیں پس اسی طرح حق تعالیٰ کے وجود پر خود تمہارا جسم اور کائنات کا ہر ذرّہ آسمان و زمین، شمس و قمر، انقلاباتِ موسم ،دریاوپہاڑ، مشرقی، غربی، شمالی وجنوبی ہوائیں۔ بادلوں کا لاکھوں ٹن وزن پانی کا لے کر ہواؤں کے کندھوں پر اڑنا اور ان کی بارش میں مخلوق کا بے بس ہونا۔ چاہنے کی جگہ پر نہ ہونا اور نہ چاہنے کی جگہ پر طوفان اور سیلاب آجانا یہ سب نشانیاں حق تعالیٰ کے وجود پر اس طرح سے روشن ہیں جس طرح آفتاب کے وجود پر اس کی روشنی دلیل ہے، اگر آفتاب کے لیے کوئی دلیل طلب کرتاہے تو اس کی تمازت و تیز شعاعوں سے آنکھوں کو کیوں پھیرتاہے۔غذائے روح خوئے معدہ زیں کہہ وجو باز کن خوردنِ ریحان و گل آغاز کن چند دن معدے کی عادت کو گھاس اور جو سے باز رکھو یعنی لذیذ غذاؤں کا اہتمام ترک کرکے ریحان و گل (ذکرِ حق) واطاعت کی غذا کا آغاز کردو۔ معدہ را خو کن بداں ریحان و گل تا بیابی حکمت و قوتِ رسل معدے کو ریحان و گل (ذکرِ حق و اطاعت) کی غذاؤں کاعادی بناؤ تاکہ انبیا علیہم السلام کی طرح تمہارے باطن پر علوم ومَعارفِ کا فیضان ہو۔