معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
مقامِ نزول بخشا جو اس عروج سے بھی اعلیٰ مقام ہے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے سب حالات بتائے۔ مصطفیؐ فرمود بشنو عائشہؓ روحِ ما ز فلاک باشد فائقہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سن کر ارشادفرمایا:اے عائشہ! سنو میری روح غایتِ قربِ خداوندی سے ہفت افلاک سے فائق تھی۔ آں تجلی آں زماں حق می نمود اندریں تن شمۂ ہوشے بنود اور میری روح ایسی قوی تجلّی کا مشاہدہ کررہی تھی کہ میرے عناصرِ بدن اپنے حواس کو سلامت نہ رکھ سکے۔ دید جانم آں تجلّی آں زماں جبرئیلے را تحمل نیست زاں میری روح وہ تجلّیاتِ خداوندی دیکھ رہی تھی کہ اس کا تحمل حضرت جبرئیل علیہ السلام بھی نہیں کرسکتے۔ جانِ ما چو لذتِ حق را چشید عقلِ مادر عائشہؓ شد نا رسید ہماری روح جب قربِ حق سے لذت حاصل کررہی تھی تو ہماری عقل اس وقت عائشہ رضی اللہ عنہا کو پہچاننے سے قاصر ہوگئی۔دربیانِ نمازِ تہجد عاشقِ حق پیشِ حق اندر نماز آخرِ شب می کند ر از و نیاز عاشقِ حق نمازِ تہجد کے اندر حق تعالیٰ کے سامنے آخر شب میں راز و نیاز کی مناجات کرتاہے۔