معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
حکایت ایک بچے کو اس کی ماں کے سامنے آگ میں ڈالنا ایک یہودی بادشاہ نے ایک عورت سے کہا کہ تو اس بت کوسجدہ کر ورنہ تجھے دہکتی ہوئی آگ میں ڈال دوں گا۔اس عورت نے سجدہ نہ کیا کہ وہ ایمان اور توحید میں پاکبازاور مضبوط تھی۔ظالم بادشاہ نے اس کی گود سے بچہ چھین کراُسے آگ میں پھینک دیا۔ عورت کانپ اٹھی اور اس کا ایمان سخت امتحان میں داخل ہوگیا اور جاں بلب ہوگئی کہ اچانک وہی بچہ آگ کے اندرسے بولتاہے : بانگ زد آں طفل اِنِّیْ لَمْ اَمُتْ اس بچے نے آواز دی کہ میں نہیں مرا، میں تو زندہ ہوں اور کہا ؎ اندر آ مادر کہ من اینجا خوشم گرچہ در صورت میانِ آتشم اے ماں! توبھی اندر آجاکہ میں یہاں لطف میں ہوں اگرچہ بظاہر آگ کے اندر معلوم ہوتاہوں۔ اندر آ مادر ببیں برہانِ حق تا بہ بینی عشرتِ خاصانِ حق اے ماں! اندر آجا تاکہ توبھی اللہ تعالیٰ کے دینِ حق کا معجزہ دیکھ لے اور تاکہ تو بھی حق تعالیٰ کے خاص بندوں کا عیش وآرام دیکھ لے، اگرچہ بظاہر وہ اہلِ دنیا کو بلاؤں میں معلوم ہوتے ہیں ؎ اندر آ اسرارِ ابراہیم بیں کودر آتش یافت و رد و یاسمیں اے ماں! توبھی اندرآتاکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لیے آتشِ نمرود کے گلزار ہونے کا بھید توبھی آنکھوں سے دیکھ لے کہ کس طرح انہوں نے آگ کے اندر گلاب اور چنبیلی کی بہارپائی تھی۔