معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
مناجاتِ خاتم مثنوی اے خدا سازندۂ عرش بریں شام را دادی تو زلفِ عنبریں اے خدا! اے عرشِ بلند کے خالق! آپ نے شام کو زلفِ عنبریں عطا فرمائی رات کی تاریکی میں عاشقانِ الٰہی کو لذتِ عبادات میں ترقی عطا ہوتی ہے اس لیے خوشبوئے قربِ محبوب کی رعایت سے زلفِ عنبریں سے تشبیہ دی۔ روزہا با شمعِ کافور اے کریم کردۂ روشن تر از عقلِ سلیم اے کریم! آپ نے دن کو شمعِ روشن یعنی آفتاب سے ایسا منور کردیا جس کی روشنی عقلِ سلیم سے بھی زائد ہے کیوں کہ عقلِ سلیم تو استدلال ودلائل سے حقیقتِ اشیاء کا ادراک کرتی ہے اور آپ کے روشن کیے ہوئے دن میں ہر شے بداہۃً نظر آجاتی ہے ۔ خوں بنافِ نافہ مشکے می کنی سنبل و ریحاں چرد پشکے کنی آپ کی قدرت خون کو ہرن کی ناف میں کستوری( مشکِ خالص) بنادیتی ہے اور ہرن سنبل و ریحان چرتاہے جو خوشبودار نباتات ہیں مگر اس سے مینگنی بنتی ہے۔ قادرا قدرت تو داری بر کمال اَنْتَ رَبِّیْ اَنْتَ حَسْبِیْ ذُو الْجَلالِ اے قادرِ مطلق! تو قدرتِ کاملہ رکھتاہے، تو ہی ہمارا رب ہے اور تو ہی ہمارے لیے کافی ہے اے ذوالجلال۔ اے خدا قربانِ احسانت شوم کانِ احسانی بقربانت روم اے خدا! میں آپ کے احسان پر اور آپ کے احسان کے خزانوں پر قربان ہوجاؤں۔