معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اعجازِ آفتابِ کرم و ظہورِ رحمتِ واسعہ کیمیا داری کہ تبدیلش کنی گرچہ جوئے خوں بود نیلش کنی اے اللہ! آپ کی رحمت میں عجیب کیمیاوی اثر ہے کہ جس پر آپ اپنی رحمت سے توجہ فرمادیتے ہیں توآپ کی نگاہِ کرم اس کے دریائے خون یعنی اس کے تمام اخلاقِ رذیلہ کو یک لحظہ اخلاقِ حمیدہ سے تبدیل کردیتی ہے۔ لطفِ عامِ تو نمی جوید سند آفتابت بر حد ثہا می زند اے اللہ! آپ کا لطفِ عام قابلیت نہیں ڈھونڈتا ہے بلکہ مخلوق کی ہر قابلیت محض آپ کی عطا ہے، آپ کی رحمت ِ عامہ کی شان تویہ ہے کہ آپ کا آفتابِ کرم ظاہری اور باطنی دونوں نجاستوں کواپنی شعاعِ فیض سے محروم نہیں کرتا، چناں چہ شعاعِ آفتاب ہی سے زمین پر پڑی ہوئی جانوروں کی نجاستیں کچھ خشک ہوکر تنور میں روشن ہوجاتی ہیں اور کچھ زمین میں بوجۂ حرارت جذب ہوکر سبزۂ خوشنما کی صورت میں رونما ہوتی ہیں۔اسی طرح قلوب کی باطنی نجاستوں(کفر و شرک و عصیان) پر بھی آپ کے آفتابِ کرم کی شعاعیں جب اپنا فیضان ڈالتی ہیں تو ان سب کو ایمان و تقویٰ کے نور سے تبدیل کردیتی ہیں ؎ جوش میں جو آئے دریا رحم کا گبرِ صد سالہ ہو فخرِ اولیاعلاجِ عجب و خود بینی مَاۤ اَصَابَکَ مِنۡ حَسَنَۃٍ فَمِنَ اللہِ ؎ جملہ صفاتِ انسانی مستعار از فضلِ ربّانی ہستند۔ ------------------------------