معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
میں حاضری ضروری ہے جس کی مدت حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے چھ ماہ تجویز فرمائی ہے۔ دانش نور ست در جانِ رجال نے ز دفتر نے ز راہ قیلِ و قال اللہ والوں کی جانوں کو نورِ فراست عطا ہوتاہے جو قیل وقال اور کتب خانوں کے دفتر سے نہیں ملتا بلکہ کسی اللہ والے کی صحبت میں ایک عمر محنت و مجاہدے سے ملتاہے۔مرتبۂ قیاس بمقابلہ نصِّ صریح مجتہد ہرگہ کہ باشد نص شناس اندر آں صورت نیند یشد قیاس مجتہد فقیہ اجتہاد و قیاس اس وقت کرتاہے جب کہ نصِ صریح کسی فرع میں نہیں پاتا۔ چوں نباید نصّ اندر صورتے از قیاس آں جا نماید عبرتے جب کسی جزئیہ میں نص نہیں پاتااس وقت قیاس کے لیے کلیاتِ منصوصہ میں غور کرتاہے۔ گفت نارا ز خاک بیشک بہتر ست من ز نا ر و او ز خاکِ ابترست ابلیس نے کہاکہ میں ناری ہوں، خاک سے میرا مقام بلند ہے کیوں کہ کرۂ ناری کا کرۂ خاکی سے ما فوق ہونا مسلّمات سے ہے۔ پس قیاس فرعِ بر اصلش کنیم او زِ ظلمت ما زِ نورِ روشنیم اور ابلیس نے کہا کہ میں اس حکمِ سجدہ کوکہ فرع ہے قیاس کرتاہوں اس کے اصل پر