معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
خدمتِ او خدمتِ حق کردن است مگر بالواسطہ کی قید ضرور ملحوظ رہے تاکہ اعتقاد سلامت رہے ۔ ۲) اگر دشمن بھی ہو تو اس کی عیادت کرلینا اس کو دوست بنادے گا۔ ۳) اور اگر دوست نہ بن سکا تو اس کا کینہ ہی کم ہوجاوے گا۔ نوٹ: لیکن جن سے اللہ کے لیے ترکِ تعلق مطلوب ہے ان سے قبل اعلانِ توبہ دور ہی رہے اور کسی عالم متقی سے اس مسئلے کو سمجھ لے۔قصّۂ درخت آبِ حیات ایک دانانے برائے امتحان کسی سے کہا کہ ہندوستان میں ایک درخت ایسا ہے کہ جو اس کا میوہ کھالیتاہے کبھی نہیں مرتا۔ اس خبرکوجب بادشاہ نے سناتو وہ اس کے لیے عاشق اور دیوانہ ہوگیا اور فورًا ایک قاصد اس درخت کی تلاش کے لیے ہندوستان بھیجا۔ یہ قاصد سالہا سال ہندوستان کے اطراف وجوانب میں سرگرداں پھرتا رہا اور کہیں ایسا درخت نہ ملا۔ جس سے بھی دریافت کرتالوگ اس کو جواب دیتے کہ ایسے درخت کو صرف پاگل،دیوانے تلاش کرتے ہیں اور اس کا مذاق اڑاتے۔ جب غریب الوطنی اور سیاحت کی مشقتوں سے عاجز اور درماندہ ہوا تو نامرادمایوس ہوکر واپسی کا عزم کیا۔ بوقتِ واپسی راستے میں ایک قطب شیخ ملے۔ بود شیخے عالمے قطبے کریم اندر آں منزل کہ آیس شد ندیم جس مقام پر یہ شخص نادم اور مایوس ہوکرواپسی کا عزم کررہاتھا وہیں ایک بڑے شیخ قطبِ وقت اور صاحبِ کرم رہتے تھے۔ رفت پیشِ شیخ با چشمِ پُر آب اشک می بارید مانندِ سحاب یہ شخص شیخ کے پاس باچشمِ تر حاضر ہوا اور مثلِ بادل کے بہت رویا اور عرض کیا۔