معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
یہ رعب حق تعالیٰ کے تعلق کاہوتاہے اس گدڑی پوش فقیر کانہیں ہوتا۔ چوں ز لقمہ تو حسد بینی دوام جہل و غفلت زاید آں را داں حرام جب کوئی لقمہ تیرے اندر مادۂ حسدپیداکرے اور جہل و غفلت بڑھادے تو سمجھ لے کہ وہ لقمہ حرام ہے۔ علم و حکمت آید از لقمہ حلال عشق و رقت زاید از لقمہ حلال لقمۂ حلال سے علم و حکمت اور عشق و رقت میں ترقی عطاہوتی ہے۔ مرغِ با پر می پرد تا آشیاں پرِّ مردم ہمت ست اے مردماں مرغ پر سے اڑکرآشیاں تک پہنچتاہے اور آدمی کاپرہمت ہے اسی ہمت سے سلوک طے ہوتاہے اور ہمت حلال لقمے سے پیداہوتی ہے۔ باز اگر باشد سپید و بے نظیر چوں کہ صیدش موش باشد شدحقیر باز اگر سفید اور بے نظیر ہو لیکن بجائے شیرِنرکے چوہے کا شکارکرتاہو تو حقیر اور ذلیل سمجھا جاوے گا۔ اسی طرح اگر انسان صرف دنیائے حقیر میں لگ رہاتو جس طرح حقارت صید کی حقارتِ صیّاد پردلالت کرتی ہے یہ انسان بھی حقیر اور رسوائے دوجہاں ہوگا۔خوف و رجا چوں کہ بد کردی بترس ایمن مباش زانکہ تخم ست و بر و یاند خداش جب کہ تونے گناہ کیا تو بے خوف مت رہ کیوں کہ وہ گناہ تخم ہے حق تعالیٰ اس کی پاداش کادرخت اگادیں گے۔ یعنی جلد توبہ کرلے اور حق تعالیٰ کوراضی کرلے۔