معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
خود کوبدترسمجھتے ہیں کیوں کہ جانوروں کے لیے قیامت کے دن جہنم کی سزا موعود نہیں ہے اور خاتمہ خراب ہونے پر(العیاذباللہ) یہ کتے اور سور بھی جہنمی سے اچھے ہوں گے۔ ولنعم ماقال سعدی شیرازی رحمۃ اللہ علیہ ؎ ازیں بر ملائک شرف داشتند کہ خود را بہ از سگ نہ پنداشتند حضرت سعدی شیرازی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اہل اللہ فرشتوں سے اسی سبب سے سبقت لے جاتے ہیں کہ اپنے کوکتے سے بھی بہتر نہیں سمجھتے۔ البتہ خاتمہ حسن ہوجانے کے بعد ہمارافرطِ مسرت سے اچھلنا کودناحق بجانب ہی نہیں بلکہ حق تشکِّر نعمت بھی ہوگا۔ پس اہل اللہ کفر وفسق سے نفرت وبغض رکھنے کو اور کفار وفساق کوحقیر نہ سمجھنے کواس طورپر یعنی مطابقِ تقریرِمذکور جمع کرتے ہیں۔ یہ خوش فہمی اللہ والوں ہی کی شان ہے ؎ ہر ہوسنا کے نداند جام و سنداں باختن اب ان اشعار کواردومثنوی میں ملاحظہ فرمائیے ؎ تم کسی کافر کو مت جانو حقیر رحمتِ حق کیا عجب ہو دستگیر خاتمہ ہونے سے پہلے ہے امید گبرِ صد سالہ ہو پَل میں با یزیدؒ (من فیوضِ مرشدی رحمۃ اللہ علیہ)مزید تحقیق از حضرت حکیم الامت مولاناتھانوی متعلق تحقیرواہانتِ کفّار وفساق یہاں مراد تحقیر سے وہ اہانت نہیں جوکافر کے لیے ماموربہٖ اور شعبہ ہے،