معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
کسی عاقل نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے دریافت کیاکہ زندگی کے لیے سب سے مشکل امرکیاہے۔ گفتش اے جاں صعبتر خشمِ خدا کہ ازاں دوزخ ہمی لرزد چو ما حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا:اے جان! سب سے مشکل ترخدا کا غصہ ہے کہ اس سے دوزخ بھی ہماری طرح لرزتاہے۔ گفت زاں خشمِ خدا چہ بود اماں گفت ترکِ خشمِ خویش اندر زماں اس عاقل نے کہا کہ خداکے غصّے سے امان و حفاظت کی کیا تدبیر ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اپنے غصے کوپی جانا اور اس کومخلوقِ خدا پر نافذنہ کرنا۔ فائدہ: ترکِ غصہ سے مراد یہاں وہ غصہ ہے جواپنے نفس اور اپنے حقوق کے لیے ہولیکن دین کے لیے کسی شیخِ کامل کی صحبت ضروری ہے۔ ورنہ اہلِ علم بھی نفسانی غصّے میں مبتلاہوسکتے ہیں۔ واضح رہے کہ عمل کے لیے علمِ محض کافی نہیں ہوتا۔ صحبتِ اہل اللہ بھی ضروری ہے۔ظلم اے کہ تو از جاہ ظلمے می کنی از برائے خویش چاہے می کنی اے مخاطب! توجاہ اور حکومت کے سبب مخلوقِ خداپرظلم کرتاہے اور اپنے لیے عذاب ورسوائی کا کنواں کھودتاہے۔ چاہِ مظلم گشت ظلمِ ظالماں اینچنیں گفتند جملہ عالماں ظالموں کا ظلم خود ظالم کے لیے تاریک کنواں بن جاتاہے اسی طرح علمائے دین فرماتے ہیں۔